2021

 امریکا نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو اس وقت تک تسلیم نہ کرے جب تک طالبان خواتین کو حقوق نہیں دیتے اور افغانستان سے نکلنے کے خواہش مندوں کو جانے کی اجازت نہیں دیتے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پہلی بار ارکان کانگریس کے سوالوں کے جواب دیے۔ 

امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی کو بلنکن نے بتایا کہ امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان اس وقت تک طالبان حکومت کو تسلیم نہ کرے جب تک وہ افغان سر زمین کو دہشت گردوں کی آماج گاہ نہ بننے کے و عدے کی پاسداری نہیں کرتے۔

امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا افغانستان میں کردار رہا ہے ، پاکستان نے امریکا کے ساتھ تعاون بھی کیا اور ہمارے مفادات کے خلاف بھی رہا۔



پاکستان نے الزام لگایا ہے کہ انڈیا اپنی سرپرستی میں داعش کے پانچ ٹریننگ کیمپ چلا رہا ہے جن میں ایک انڈیا کے زیر انتظام کشمیر جبکہ تین راجھستان اور ایک اترکھنڈ میں ہے۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کے مطابق ان ٹریننگ کیمپوں کا مقصد کشمیریوں کی مقامی حق خود ارادیت کی جدوجہد کو عالمی دہشت گردی سے منسلک کرکے اسے بدنام کرنا ہے۔

اتوار کو پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری اور مشیر قومی سلامتی معید یوسف کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس میں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق 133 صفحات کا ڈوسیر( معلوماتی مواد پر مشتمل دستاویزات کا پلندا)  پیش کیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے اس ڈوسیر کی تفصیلات بتاتے ہوئے الزام عائد کیا کہ انڈیا کی سرپرستی میں داعش کے پانچ ٹریننگ کیمپ چل رہے ہیں۔ انہوں نے ان کیمپوں کی نقشے پر لوکیشن بھی بتائی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’عالمی برادری کے لیے یہ تشویش کا باعث ہے کہ انڈیا داعش کی سرپرستی کر رہا ہے۔ ثبوت ظاہر کرتے ہیں کہ انڈیا داعش کے پانچ ٹریننگ کیمپ چلا رہا ہے۔ ان میں ایک سے گلمرگ مقبوضہ کشمیر میں، تین راجھستان اور ایک اتر کھنڈ میں ہے۔‘

ترجمان نے کہا کہ ’ریاستی تربیت یافتہ داعش کے جنگجو کشمیریوں کی تحریک میں شامل کرکے انڈیا اس تحریک کو عالمی دہشت گردی کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کر سکتا ہے۔ اس طرح ایک تو وہ کشمیریوں کی تحریک کو بدنام کرنا چاہتا ہے اور دوسری طرف کشمیریوں کے خلاف اپنے جرائم کو انسداد دہشت گردی کے خلاف اقدامات ثابت کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔‘

ترجمان نے کہا کہ ’پاکستان پہلے ہی انڈیا کی جانب سے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور پاکستان میں دہشت گردی کے حوالے سے ڈوسیر پیش کر چکا ہے۔ اب داعش جنگجو تیار کرنے کے ثبوت بھی پیش کیے جا رہے ہیں۔‘

ترجمان نے کہا کہ ’کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد تو تقسیم ہند سے قبل مہاراجہ گلاب سنگھ کے دور سے شروع ہوئی تھی۔ جو مختلف مراحل سے گزرتی ہوئی اس سطح پر پہنچ گئی ہے کہ پڑھے لکھے کشمیری نوجوان بھی انڈین فوج کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہیں، اور اس کی وجہ یہ کہ انڈیا نے اس مسئلے کو پرامن حل کے بجائے تشدد کا راستہ اپنایا اور کشمیر میں عورتوں بچوں اور جوانوں کے خلاف جرائم کیے۔‘

ترجمان کے مطابق ’صرف 2016 سے اب تک 72 ایسے نوجوانوں کو قتل کیا گیا جو اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے۔ ان میں 47 گریجویٹ، 15 ماسٹر ڈگری ہولڈرز اور 10 ایم فل اور پی ایچ ڈی سکالرز تھے۔‘

’کشمیریوں کی نسل کشی، اجتماعی قبریں، زیر حراست تشدد، کیمیکل ہتھیاروں کا استعمال، بچوں اور خواتین پر تشدد، جبری گمشدگیاں، پیلیٹ گنز کا استعمال، اجتماعی سزائیں، کالے قوانین، فالس فلیگ آپریشنز اور جعلی پولیس مقابلے وہ انڈین جرائم ہیں جن کا ذکر دنیا بھر کی رپورٹس میں ملتا ہے۔‘

اس موقع پر کشمیر میں اجتماعی قبروں، تشدد، ریپ اور پیلیٹ گنز کا شکار دو سالہ بچی کی ویڈیوز سمیت کشمیریوں کے خلاف جعلی مقدمات اور ان پر تشدد کے حوالے سے انڈین افسران کے آڈیو کلپس بھی چلائے گئے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’ہم مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے ڈوسیر میڈیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔‘

 شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں کوئی نئی بات نہیں، ’جب سے ہندوتوا حکومت انڈیا میں آئی ہے ان پامالیوں میں اضافہ ہو گیا ہے، آج انڈین فوجی محاصرے کو 769 دن گزر چکے۔‘

پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہم نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت سرکار کے اصل چہرے کو بے نقاب کرنے کا فیصلہ کیا ہے، بین الاقوامی میڈیا کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی نہیں دی جاتی۔‘

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’انسانیت کو اس انداز میں پامال کرنا انتہائی نامناسب یے اس لیے ہم نے آج یہ ڈوزیر سامنے لانے کا فیصلہ کیا، 131 صفحوں پر مشتمل اس ڈوسیرکے تین باب ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلے چیپٹر میں جنگی جرائم کا تذکرہ ہے، دوسرے چیپٹر میں فالس فلیگ آپریشنز کا ذکر جبکہ ’تیسرے باب میں سلامتی کونسل کی قراردادوں اور انڈیا کی مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشششوں کا ذکر ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس میں 113 حوالے موجود ہیں جن میں 26 بین الاقوامی میڈیا سے لیے گئے،41  حوالے انڈیا کے تھنک ٹینکس سے لیے گئے، پاکستان کے صرف 14 حوالے ہیں۔ یہ اہم دستاویز بنائی گئی ہےجس میں 3232  جنگی جرائم کی نشاندہی کی گئی ہے اور1128 ان افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں میجرجنرل، بریگیڈیئر و دیگر سینیئر افسران کا تذکرہ ہے جو انسانی حقوق کی پامالیوں میں براہ راست ملوث رہے ہیں۔




کنٹونمنٹ بورڈ الیکشن، تحریکِ انصاف 63 اور مسلم لیگ ن 59 وارڈز میں کامیاب، غیر سرکاری نتائج۔

ملک کے 41کنٹونمنٹ بورڈز کے 212 وارڈز میں 1560 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا جبکہ پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو شام 5 بجے تک جاری رہا۔

غیرسرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے 63، مسلم لیگ ن کے 59، آزاد امیدوار 52، پیپلزپارٹی کے 17، متحدہ قومی موومنٹ کے 10، جماعت اسلامی کے 7، بلوچستان عوامی پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے 2، 2 امیدوار کامیاب قرار پائے۔ 



طالبان کےکنٹرول کے بعد افغان بارڈرپولیس نےکابل ائیرپورٹ پرذمہ داریاں دوبارہ سنبھال لیں۔

حکام کے مطابق افغان پولیس طالبان کی سکیورٹی کے ساتھ کابل ائیر پورٹ کے چیکنگ پوائنٹس پر کام کرنے کے لیے ہفتےکو واپس لوٹی ہے۔

گذشتہ ماہ طالبان کےقبضےکے بعد پولیس اہلکاروں نے اپنی پوسٹیں خالی چھوڑ دی تھیں۔

 خبرایجنسی کے مطابق دو افسران نے بتایا کہ وہ طالبان کمانڈروں کی کال موصول ہونے کے بعد ہفتےکو کام پر واپس آئے ، خبر ایجنسی کے نمائندے نےسرحدی پولیس کے ارکان کو ائیر پورٹ کی مرکزی عمارتوں کے باہرکئی چوکیوں پر تعینات دیکھا، جن میں اندرون ملک پروازوں والا ٹرمینل بھی شامل ہے۔ 



 راولپنڈی: آذربائیجان کی میزبانی میں فوجی مشقوں کا انعقاد کیا جارہا ہے، جس میں پاک فوج کی اسپیشل فورس بھی شامل ہے۔

پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق آذربائیجان کی میزبانی میں3ملکی فوجی مشقوں کا باکو میں انعقاد کیا جارہا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق یہ مشقیں’برادرہڈ‘ کےنام سے ہورہی ہیں، جس میں پاکستان، آذربائیجان اور ترکی کی اسپیشل فورسز شریک ہیں۔ پاک فوج کے ترجمان کے مطابق ان مشقوں کا آغاز گیارہ ستمبر سے ہوا، جو بائیس ستمبر تک جاری رہیں گی۔ فوجی مشقیں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے خصوصی طور پر منعقد کی گئیں ہیں۔ ان فوجی مشقوں کا مقصد تینوں ممالک کی افواج میں تعاون بڑھانا اور تجربے کی بنیاد پر معلومات کا تبادلہ کرنا ہے۔ یاد رہے کہ ترکی اور آذربائیجان نے رواں سال کے آغاز پر باکو میں پانچ روزہ فوجی مشقیں کیں تھیں۔ اس سے قبل گزشتہ برس انقرہ میں ترک اور آذربائیجان کی فوجی مشقیں اُس وقت ہوئیں تھیں جب آرمنینا کی فوج نے آذربائیجان کے مقبوضہ علاقوں پر قبضہ کرلیا تھا۔



 ماسکو : بیلاروس نے روس میں ضم ہوکر یونین اسٹیٹ بنانے کا فیصلہ کرلیا، ترجمان کریملن نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کا انضمام مشترکہ مفادات پر ہوگا۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے بیلا روس کے روس میں انضمام سے متعلق میڈیا نمائندگان کو بتایا کہ دونوں ممالک کا انضمام مشترکہ مفادات کو دیکھتے ہوئے کیا جارہا ہے۔

دمتری کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن اور بیلاروسی صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے گزشتہ روز کہا تھا کہ دونوں ممالک کے انضمام کے لئے ایک انتہائی عملی اور حقیقت پسندانہ نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔

دونوں ممالک کے سربراہان نے کہا کہ یونین کے اہداف مقرر کیے گئے ہیں جو عملی طور پر دستخط کےلیے تیار ہیں اور اس سلسلے میں تمام 28 یونین پروگراموں کو مربوط کیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں مشترکہ میکرو اکنامک پالیسی ، ادائیگی کے نظام کا انضمام ، معلومات کی حفاظت کے حوالے سے تعاون ، کسٹم ، ٹیکس ، توانائی اور دیگر شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا گیا۔



 تہران: پنجشیر میں طالبان اور مزاحمت کاروں کے درمیان لڑائی ختم ہونے کے بعد پاکستان پر الزامات میں تیزی آگئی، سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے بھی پاکستان کو دھمکی دیدی۔

سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کا کہنا ہے کہ پاکستانی افسران براہ راست پنجشیر کی جنگ میں شامل ہوئے،پاکستان جان لےکہ افغانستان میں جو کچھ ہوا وہ جلد ہی پھیلے گا اور پاکستان اس کی گرفت میں آئے گا۔ جن ممالک نے اس سازش کو سپورٹ اور ڈیزائن کیا انھیں نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔



 مہندرا سنگھ دھونی کا بھارتی کرکٹ ٹیم کو مینٹور مقرر کردیا گیا ہے۔

کرکٹ کی معروف ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق مہندرا سنگھ دھونی رواں سال کھیلے جانے والے ٹی 20 ورلڈکپ کے دوران مینٹور کی ذمہ داریاں سرانجام دیں گے۔بھارتی ٹیم سے ریٹائرمنٹ کے بعد قومی ٹیم کے ساتھ ان کی یہ پہلی ذمہ داری ہے۔ٹی 20 ورلڈکپ رواں سال یو اے ای اور عمان میں کھیلا جائے گا۔اس سے قبل یہ ورلڈکپ بھارت میں کھیلا جاناتھا تاہم کورونا خدشات کے پیش نظر اسے یواے اور عمان میں منتقل کردیا گیا تھا۔



 نئی طالبان کابینہ 11 ستمبر کو حلف اٹھائے گی

افغانستان میں طالبان نے اعلان کیا ہے کہ نئی کابینہ 11 ستمبر کو اپنے اپنے عہدوں کا حلف اٹھائے گی۔

واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے گذشتہ روز اپنی کابینہ کا اعلان کیا گیا تھا تاہم اُنھوں نے کہا تھا کہ یہ حتمی کابینہ  نہیں ہے۔

دنیا کے کئی ممالک کی جانب سے اس کابینہ کو غیر جامع قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ اس میں خواتین کی نمائندگی نہیں  ہے جبکہ تنقید کرنیوالے ممالک نے خود کبھی خواتین کو اعلی عہدوں جیسے وزیر دفاع یا وزیر اعظم کا عہدہ نہیں دیا

گیارہ ستمبر کو امریکہ پر حملوں کے 20 سال مکمل ہو جائیں گے جن کے ردِ عمل میں امریکہ نے ’دہشتگردی کے خلاف جنگ‘ شروع کرتے ہوئے پہلے افغانستان اور پھر عراق پر حملہ کر دیا تھا۔

افغانستان پر امریکی حملے کے بعد دسمبر سنہ 2001 میں طالبان کی حکومت ختم ہو گئی تھی۔



 ‏طالبان کے خلاف پروپیگنڈے کی آڑ میں ہندو انتہاپسندی آخری حدوں کو چھونے لگی

بھارت میں تمام مساجد و مدارس بند کر دیے جائیں۔ دارالعلوم دیوبند اور تبلیغی جماعت پر مکمل پابندی عائد کرکے انھیں جیلوں میں بھیجا جائے۔ 

وشوا ہندو پریشد کے صدر پروین توگڑیا کا بھارتی حکومت سے مطالبہ

Parveen Togodia

 طالبان کے بانی ملا عمر کے بیٹے اور افغانستان کے عبوری وزیر دفاع ملا محمد یعقوب مجاہد کی تصویر منظر عام پر آگئی۔

گزشتہ روز طالبان نے عبوری حکومت کا اعلان کیا تھا جس کے تحت ملا محمد حسن اخوند افغانستان کے عبوری وزیر اعظم ہوں گے جبکہ ملا عبدالغنی برادر اورمولوی عبدالسلام حنفی نائب وزرائے اعظم ہوں گے۔

اس کے علاوہ طالبان کے ملٹری آپریشنز کے سربراہ ملا محمد یعقوب مجاہد کو عبوری وزیر دفاع مقرر کیا گیا  ہے۔

اب افغانستان کے عبوری وزیر دفاع  ملا محمد یعقوب مجاہد کی تصویر بھی منظر عام پر آگئی ہے اور یہ تصویر طالبان کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔

یہ تصویر طالبان کے رہنما احمد اللہ متقی نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری کی ہے۔

تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملا یعقوب اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ موجود ہیں تاہم واضح نہیں ہے کہ یہ تصویر کب اور کہاں کی ہے۔

خیال رہے کہ کابل پر طالبان کے کنٹرول کے بعد اعلیٰ قیادت کے 2 اہم ارکان ملا محمد یعقوب مجاہد اور سراج الدین حقانی منظر عام پر نہیں آئے تھے۔



جنوب مغربی شام میں درعا البلاد میں عام شہریوں پر حملے اس ہفتے کے آخر میں مزید شدت اختیار کر گئے، جس میں ہلاکتوں اور بھاری گولہ باری کی اطلاعات ہیں۔ شامی حکومت نے جون سے شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے، درعا البلاد اور اس کے گردونواح میں 50 ہزار سے زائد لوگوں کو خوراک، ادویات اور بجلی بند کر دی گئی ہے- بشار الاسد کے مئی میں دوبارہ انتخابات کے لیے مقامی تنقید کے خلاف انتقامی کارروائی کے طور پر یہ ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں۔

بشار الاسد حکومت کی جانب سے لوگوں کے مظاہرے اور اظہار رائے کے حق کو تسلیم کرنے سے انکار کے بعد جنگ بندی کے مذاکرات خطرے میں ہیں ، اور گھروں کی تلاشی اور اضافی فوجی چوکیوں کا مطالبہ کیا۔

کشیدگی کو مزید بڑھانے کے لیے، ہفتہ کی صبح حکومت نے درعا البلاد کے لیے سبز بسیں بھیجی ہیں-جو شام کے بدترین محاصرے کی یاد تازہ کرتی ہے- جس میں درعا البلاد کے شہریوں کو شمالی شام میں زبردستی بے گھر کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔






 یروشلم ، 6 ستمبر (رائٹرز کے مطا بق) - چھ فلسطینی پیر کے روز ایک اعلی سکیورٹی والی اسرائیلی جیل سے فرار ہو گئے ، پولیس نے بتایا کہ اسرائیلی میڈیا رپورٹس میں ان کی شناخت عسکریت پسند گروپوں کے ارکان کے طور پر ہوئی ہے۔

رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ پانچ قیدیوں کا تعلق اسلامی جہاد تحریک سے تھا اور ایک مرکزی دھارے میں شامل فتح گروپ سے وابستہ مسلح گروپ کا سابق کمانڈر تھا۔

اطلاعات کے مطابق، یہ چھ افراد ایک ہی سیل میں قید تھے اور شمالی اسرائیل میں گلبوہ جیل سے باہر سرنگ کھود کر ۔بھاگ گئے اور اسرائیلی جیل حکام کو کانوں کان خبر نہ ہوئی 









 افغانستان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے جنگجوؤں نے وادی پنجشیر پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ 
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیر کی صبح طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پنجشیر کی وادی کو ’مکمل فتح‘ کر لیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس فتح کے ساتھ ہمارے ملک سے جنگ کا مکمل خاتمہ ہو گیا ہے۔‘
طالبان کے ترجمان نے کہا کہ ’پنجشیر کے شہری ہمارے بھائی ہیں ان کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی۔‘ 
آزاد ذرائع سے طالبان کے ترجمان کے اس دعوے کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ 
قبل ازیں اتوار کی شام ایک فیس بک پوسٹ میں وادی پنجشیر میں مزاحمت کرنے والے احمد مسعود نے کہا تھا کہ وہ لڑائی ختم کرنے اور مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے حل کی علما کی تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے لکھا تھا کہ ’نیشنل ریزسٹنس فرنٹ موجودہ مسائل کو حل کرنے، لڑائی کو فوری طور پر ختم کرنے اور مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کرتی ہے۔‘
خیال رہے کہ کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد طالبان کے جنگجوؤں کو گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پنجشیر کی وادی میں مزاحمت کا سامنا تھا۔

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget